۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
عظمت قرآن واہل بیتؑ کانفرنس کااعلان کردیا

حوزہ/ بغض اہل بیت ؑ کی بدترین مثال تو یہ ہے کہ اسلام کی عظیم غزوات کا ذکر کیا گیا لیکن ان واقعات سے شیر خدا حضرت علی المرتضیٰؑ کے عظیم کارنامے حذف کردیئے گئے ۔ واقعہ کربلا کو فراموش کردیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ مجلس وحدت مسلمین 27 مارچ کو نشتر پارک میں "عظمت قرآن واہل بیتؑ کانفرنس" کا انعقاد کرے گی۔جس میں صوبے بھر سے مختلف مکاتب فکر کے علماء اور کارکنان شریک ہوں گے۔

ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقر زیدی نے مرکزی رہنما علامہ مختار امامی،علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ مبشر حسن و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ صوبائی دفتر وحدت ہاوس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان جس کے قیام کے لیے شیعہ سنی محبان وطن نے جان ومال کی قربانیاں پیش کیں آج تاریخ کے نازک ترین دور سے گذر رہا ہے۔ گزشتہ چار دہائیوں سے مادر وطن اندرونی و بیرونی دشمن قوتوں کے نرغے میں ہے۔ عالمی استکباری واستعماری گماشتوں نے فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے اور شیعہ سنی عوام کے قتل عام کے لیے اس سرزمین پر کھربوں ڈالرز اور ریالز کی سرمایہ گذاری کی۔ کچھ ناعاقبت اندیش حکمران دنیاوی منفعت کی خاطر اس مذموم سازش میں شریک رہے۔ہزاروں کی تعداد میں ڈاکٹرز، انجینئرز،تاجر، طلباء ، اساتذہ،علماء ، ذاکرین ، صحافی اور بیووکریٹس وطن کے وہ باوفا بیٹے ہیں جنہوں نے وطن کی محبت کو مقدم رکھتے ہوئے اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دی اور اپنے ملک و قوم کے ساتھ کوئی غداری نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان ابھی تک کئی کئی سال سےجبری لاپتہ ہیں ، ان کے پیارے ان کی واپسی کی آس میں اس دنیا سے رخصت ہورہے ہیں اور جو زندہ ہیں وہ روز جیتے اور روز مرتے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور علامہ اقبال ؒکے مسلم پاکستان کو مسلکی پاکستان بنانے کی کوششیں تیزی سے جاری ہیں، پہلے شیعیان پاکستان کی منظم نسل کشی کی گئی ۔قوم کا درد محسوس کرنے والے متحرک افراد کو لاپتہ کیا گیا اور اب یکساں قومی نصاب تعلیم کے نام پرایسا مسلکی نصاب نافذ کیا جارہا ہے۔جس میں اہل بیت اطہار علیہم السلام سے دشمنی واضح ہے ۔اس نصاب میں شیعہ عقائد کا کسی طور خیال نہیں رکھا گیا۔متنازع قومی یکساں نصاب تعلیم کی آڑ میں دین اسلام کی خاطر عظیم قربانیاں دینے والے آل رسول ؐ کے ذکر خیر کو حذف کیا گیا ہے ۔

بغض اہل بیت ؑ کی بدترین مثال تو یہ ہے کہ اسلام کی عظیم غزوات کا ذکر کیا گیا لیکن ان واقعات سے شیر خدا حضرت علی المرتضیٰؑ کے عظیم کارنامے حذف کردیئے گئے ۔ واقعہ کربلا کو فراموش کردیا گیا۔ جہاں کہیں اہل بیتؑ کے اسمائےگرامی لکھے بھی گئے تو ان کے ساتھ علیہ السلام یا رضی اللہ تو کجا رحمتہ اللہ علیہ لکھا گیا ہے۔اسی طرح ملک بھرمیں عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کو روکنے اور اسے محدود کرنے کیلئے بانیان مجالس و جلوس ہائے عزا پر بلاجواز ایف آئی آرز کے اندراج میں مصروف ہیں۔ انہیں شیڈول فور میں ڈال کر پریشان کیا جارہاہے۔ملک دشمن تکفیری وناصبی دہشت گرد عناصر کی خوشنودی کی خاطر شیعہ علماء ، خطباء اور عزاداروں کے خلاف توہین رسالتؐ، توہین صحابہ ؓ اور توہین اہل بیتؑ کے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات درج کیئے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ امریکہ ، اسرائیل نے پاکستان کے خلاف اتحاد کرلیا ہے اور مختلف سازشوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کا مقابلہ کرنا بھی ضروری ہے۔ان تمام چیلنجز سے نمٹنے اور اپنے قومی وجود کےبھرپور اظہار کے لیے شیعیان حیدر کرارؑ نے 27 مارچ 2022 بروز اتوار نشتر پارک کراچی میں ایک بھرپور کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے ملت جعفریہ پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد، ماؤں ، بہنوں، بیٹیوں، جوانوں ، بزرگوں اور بچوں کی شرکت دشمنانِ مکتب اہل بیتؑ و دشمنان پاکستان کی بدترین شکست کا باعث قرار پائے گی لہٰذا ملت تشیع اپنے قومی وملی وجود کے اظہار کیلئے ضرور شریک ہو اور اپنے پرشکوہ اجتماع سے حق کی آواز کو بلند کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .